Posts

Showing posts from October, 2022

کرپٹ جج کا انجام..........

Image
  کرپٹ جج کا انجام تاریخ میں آتا ہے کہ تقریباً پانچ سو قبل مسیح میں ایرانی بادشاہ کامبیسیز (کمبوجیہ) جو کہ مشہور زمانہ سائرس اعظم کا بیٹا تھا کے دور حکومت میں شاہی جج  جس کا نام سیسامنس تھا۔ بدعنوانی اور غلط فیصلے کرنے کا جرم ثابت ہوا تو بادشاہ نے اس کی کھال اتروانے کا حکم صادر کیا اور اس کی ذندہ حالت میں جلد اتار دی گئی اور پھر اس کی جلد جج کی کرسی پر لگا دی گئی۔۔جس پر وہ بیٹھ کر کبھی فیصلے سنایا کرتا تھا۔۔۔ سیسامنس کی جلد جج کی کرسی پر لگوانے کا مقصد یہ تھا کہ نیا جج جو جب بھی کوئی فیصلہ کرے تو اسے یہ کھال یاد کرواتی رہے کہ اس نے انصاف کرنا ہے۔۔اور کرپٹ جج کا انجام کیا ہوتا ہے یہ بھی اس کے ذہن میں رہے۔ یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ سیسامنس کی بعد اس کا بیٹا ہی جج کی کرسی پر بیٹھا تھا۔جو سیسامنس کی ہی خواہش تھی۔

ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی،نوکری کی طلب لئےحاضر ھوا،

Image
  ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی،نوکری کی طلب لئےحاضر ھوا، قابلیت پوچھی گئ، کہا ،سیاسی ہوں ۔۔ (عربی میں سیاسی،افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ھیں) بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی، اسے خاص " گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج " بنا لیا جو حال ہی میں فوت ھو چکا تھا. چند دن بعد ،بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا، اس نے کہا "نسلی نہیں ھے" بادشاہ کو تعجب ھوا، اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا،،،، اس نے بتایا، گھوڑا نسلی ھے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مرگئ تھی، یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ھے. مسئول کو بلایا گیا، تم کو کیسے پتا چلا، اصیل نہیں ھے؟؟؟ اس نے کہا، جب یہ گھاس کھاتا ھےتو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ھے. بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ھوا، مسئول کے گھر اناج،گھی،بھنے دنبے،اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور انعام بھجوایا. اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کر دیا، چند دنوں بعد، بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے بارے رائے مانگی

ﻟﮍﮐﮯ ﮐﺎ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﺎ ﮐﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﺎ : ﺟﻨﺎﺏ ﺟﺴﭩﺲ ﺷﻮﮐﺖ ﻋﺰﯾﺰ ﺻﺪﯾﻘﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﯿﺲ ﮐﯽ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺑﺠﺎ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﺎ ﺧﻄﯿﺐ ﮐﮩﯿﮟ ﯾﺎ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﺒﺮﻟﺰ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﻮ ﮐﺪﮬﺮ ﻟﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ remarks ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﮐﯿﺲ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﺎ ﮐﺮ ﻻﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﭩﺎ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ FIR ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﻞ ﮐﺮ ﺩﯼ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﭘﺮﻭﭨﯿﮑﺸﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﺭﮨﯽ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻓﺎﺿﻞ ﺟﺴﭩﺲ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺷﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﺎ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻻﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺫﻟﯿﻞ ﺑﮭﯽ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﺟﺐ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﻨﯽ ﺑﮩﻨﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﻦ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻓﺎﺿﻞ ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺑﮩﻨﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﮟ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ

Image
 ﻟﮍﮐﮯ ﮐﺎ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﺎ ﮐﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﺎ : ﺟﻨﺎﺏ ﺟﺴﭩﺲ ﺷﻮﮐﺖ ﻋﺰﯾﺰ ﺻﺪﯾﻘﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﯿﺲ ﮐﯽ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺑﺠﺎ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﺎ ﺧﻄﯿﺐ ﮐﮩﯿﮟ ﯾﺎ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﺒﺮﻟﺰ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﻮ ﮐﺪﮬﺮ ﻟﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ remarks ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﮐﯿﺲ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﺎ ﮐﺮ ﻻﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﭩﺎ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ FIR ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﻞ ﮐﺮ ﺩﯼ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﭘﺮﻭﭨﯿﮑﺸﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﺭﮨﯽ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻓﺎﺿﻞ ﺟﺴﭩﺲ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺷﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﺎ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻻﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺫﻟﯿﻞ ﺑﮭﯽ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﺟﺐ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﻨﯽ ﺑﮩﻨﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﻦ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻓﺎﺿﻞ ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺑﮩﻨﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﮟ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻟﮍﮐﮯ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﻮﺍﺯ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺷﺮﻋﯽ ﺣﻖ ﺍﺳﺘﻤﻌﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺲ ﭘﮧ ﻓﺎﺿﻞ ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﻧﻤﺎﺯﯾﮟ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺩﮮ ﺳﮑﺎ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺍﺻﻞ ﺷﺮﻋﯿﺖ ﮨﮯ۔ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍ